* اُسے اُس سے چرانا چاہتی ہوں *
غزل
اُسے اُس سے چرانا چاہتی ہوں
میں خود کو آزمانا چاہتی ہوں
تصور سے حقیقت تک تو آئے
اُسے منزل بنانا چاہتی ہوں
ہتھیلی پہ یہ تونے لکھ دیا ہے
دیے کو آزمانا چاہتی ہوں
میں انساں کو نئی پرواز دے کر
نئے جذبے جگانا چاہتی ہوں
خموشی راستوں سے کہہ رہی ہے
میں اب گلیوں میں آنا چاہتی ہوں
سنا ہے لوگ اچھے بھی تھے فرخ
میں وہ گزرا زمانہ چاہتی ہوں
فرخ زہرہ گیلانی
Lahor
(Pakistan)
Mob: 0092429231540
00923004198761
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|