* اُس کی نفرت کا سانحہ لکھا *
غزل
اُس کی نفرت کا سانحہ لکھا
اپنی چاہت کو حادثہ لکھا
ہم نے تاروں سے ہم کلامی کی
تیری یادوں کا سلسلہ لکھا
میں نے طوفاں سے دوستی کرکے
بہتے پانی پہ فیصلہ لکھا
ہم تو تنہا چلے تھے مقتل کو
اہلِ دل نے ہی قافلہ لکھا
وہ مسافر ہی معتبر ٹھہرا
جس نے منزل کو راستہ لکھا
اُس ستم گر کو کیا کہوں فرخ
جس نے پتھر کو آئینہ لکھا
فرخ زہرہ گیلانی
Lahor
(Pakistan)
Mob: 0092429231540
00923004198761
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|