* روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا *
روز دیکھا ہے شفق سے وہ پگھلتا سونا
روز سوچا ہے کہ تم میرے ہو، میرے ہو نا
میں تو اک کانچ کے دریا میں بہی جاتی ہوں
گُنگناتے ہوئے ہمراز مجھے سن لو نا
میں نے کانوں میں پہن لی ہے تمہاری آواز
اب میرے واسطے بیکار ہیں چاندی سونا
میری خاموشی کو چپکے سے سجا دو آ کر
اِک غزل تم بھی میرے نام کبھی لکھو نا
روح میں گیت اتر جاتے ہیں جیسےخوشبو
گُنگناتی سی کوئی شام مجھے بھیجو نا
چاندنی اوس کے قطروں میں سمٹ جائے گی
تیرگی صبح سویرے میں کہیں کھو دو نا
پھر سےآنکھوں میں کوئی رنگ سجا لے نیناں
کب سےخوابوں کو یہاں بھول گئی تھی بونا
فرزانہ خان نیناں
|