* آدھی رات کے سپنے شاید جھوٹے تھے *
آدھی رات کے سپنے شاید جھوٹے تھے
یا پھر پہلی بار ستارے ٹوٹے تھے
جس دن گھر سےبھاگ کےشہر میں پہنچی تھی
بھاگ بھری کےبھاگ اُسی دن پھوٹے تھے
مذہب کی بنیاد پہ کیا تقسیم ہوئی
ہمسایوں نے ہمسائے ہی لوٹے تھے
شوخ نظر کی چٹکی نے نقصان کیا
ہاتھوں سے جب چائے کے برتن چھوٹے تھے
اوڑھ کےپھرتی تھی جو نیناں ساری رات
اُس ریشم کی شال پہ یاد کے بوٹے تھے
|