donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Farzana
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دھوپ گر نہ صحرا کے راز کہہ گئی ہوتی *
دھوپ گر نہ صحرا کے راز کہہ گئی ہوتی
میں تو بہتے دریا کے ساتھ بہہ گئی ہوتی
اس طرح نہ پانی کے پاؤں تیز تیز اٹھتے
غرق ہونے کی افواہ تہہ میں رہ گئی ہوتی
چاند ٹوٹ جائے گا کانچ کے سمندر میں
کاش میں بھی پونم کی شب میں گہہ گئی ہوتی
دل سے کھیلنے والا کیوں پڑوس سےجاتا
چار دن سلوک اس کا اور سہہ گئی ہوتی
کوئی چہرہ نیناں میں روشنی جلا دیتا
بات یہ ہماری تا مہر و مہ گئی ہوتی
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 347