* بے روح لڑکیوں کا ٹھکانہ بنا ہوا *
غزل
بے روح لڑکیوں کا ٹھکانہ بنا ہوا
کمرہ ہے میرا آئینہ خانہ بنا ہوا
میں نے تو کوئی بات ، کسی سے نہیں کہی
سوچا ہے جو وہی ہے فسانہ بنا ہوا
ندیا میں کس نے رکھ دیئے جلتے ہوئے چراغ
موسم ہے چشمِ تر کا سہانا بنا ہوا
عورت کا ذہن مرد کی اِس کائنات میں
اب تک ہے اُلجھنوں کا نشانہ بنا ہوا
ممکن ہے مار دے مجھے اُس کی کوئی خبر
دشمن ہے جس کا میرا گھرانا بنا ہوا
بارش کی آگ ہے مرے اندر لگی ہوئی
بادل ہے آنسوئوں کا بہانہ بنا ہوا
نیناں کئی برس سے ہوا کی ہوں ہم نفس
ہے یہ بدن اُسی کا خزانہ بنا ہوا
فرزانہ خاں نیناں
Nautangham
(England)
Mob: xxxxxxxxxx
farzananaina@yahoo.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|