* اجالا شب میں دن میں تیرگی ہے *
غزل
اجالا شب میں دن میں تیرگی ہے
زمیں محور سے اپنے ہٹ گئی ہے
دھواں تک بھی نہیں کمرے کے باہر
مگر اندر یہ کیسی شعلگی ہے
پرندے پر کہاں جاکر سمیٹیں
کہ ہر شاخِ شجر ننگی پڑی ہے
در و دیوار بہرے ہوچکے ہیں
خموشی صحنِ دل میں چیختی ہے
غموں کی دھوپ سے گھبراکے میں نے
شبِ تنہائی کو آواز دی ہے
ہر اک منظر تہی منظر ہے ساحر
کہ ہر جانب عجب بے منظری ہے
فصیح احمد ساحر
71, A.P.C.Road, Raja Bazar
Kolkata-700009
Mob: 9748860704
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|