* ہے سفر دھوپ کا برسات بھی ہوسکتی ہے *
غزل
ہے سفر دھوپ کا برسات بھی ہوسکتی ہے
راستے ہی میں کہیں رات بھی ہوسکتی ہے
میں جفا کا اُسے الزام نہیں دے سکتی
کوئی مجبوریٔ حالات بھی ہوسکتی ہے
غم ضروری ہے کہ ہم بانٹ لیں آدھا آدھا
ورنہ پھر ترکِ مساوات بھی ہوسکتی ہے
میں نے سوچا ہی نہ تھا عمر کے دوراہے پر
بچھڑے لوگوں سے ملاقات بھی ہوسکتی ہے
منتظر میرے ہیں صحرا میں قبیلے والے
میری ہجرت کی شروعات بھی ہوسکتی ہے
میری کشتی ہے رواں پھر سے کنارے کی طرف
یہ کوئی موجِ خیالات بھی ہوسکتی ہے
جیت کر تاج کبھی کوئی تغافل نہیں کرنا
زندگانی سے کبھی مات بھی ہوسکتی ہے
فاطمہ تاج
P.O.Box No.615,
Jubli Post Office
Deewan Dewdhi
Hyderabad-2
Mob: 9885257179
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|