* لہو ہمارا شرر ہوگیا تو کیا ہوگا *
غزل
لہو ہمارا شرر ہوگیا تو کیا ہوگا
جہاں یہ زیر و زبر ہوگیا تو کیا ہوگا
سفینہ دور نہیں اب حدودِ ساحل سے
رُخ اُس کا سوئے بھنور ہوگیا تو کیا ہوگا
خیال و خواب کے عالم میں جس کو دیکھا ہے
کبھی وہ پیش نظر ہوگیا تو کیا ہوگا
یہاں تو سب ہی خریدار ہیں نئے غم کے
ہر اشک اپنا گہر ہوگیا تو کیا ہوگا
ابھی تو صحرا نشیں دھوپ میں تڑپتے ہیں
مرا وجود شجر ہوگیا تو کیا ہوگا
دلیلِ شب ہے چراغوں کی روشنی لیکن
مجھے گمانِ سحر ہوگیا تو کیا ہوگا
جو قافلے سے بچھڑ کر گیا ہے دانستہ
وہ میرے ساتھ اگر ہوگیا تو کیا ہوگا
فاطمہ تاج
P.O.Box No.615,
Jubli Post Office
Deewan Dewdhi
Hyderabad-2
Mob: 9885257179
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|