* خونِ دل سے جو لکھی بات اسی شام کی تھ *
غزل
خونِ دل سے جو لکھی بات اسی شام کی تھی
ہجر میں ڈوبی وہ تحریر ترے نام کی تھی
جس کا آغاز کیا ، تیری ذہین آنکھوں نے
مجھ کو معلوم تھا سازش مرے انجام کی تھی
اوڑھ کر دن کے مسائل کی تھکن نیند مجھے
شب کے بستر پہ جو آئی بڑے آرام کی تھی
میری بیتاب نگاہی کو کئی صدیوں سے
ایک موہوم سی آہٹ ترے پیغام کی تھی
اور کیا دوں میں تجھے اپنی وفائوں کا ثبوت
میرے ہاتھوں میں رچی مہندی ترے نام کی تھی
ایک لمحے کے لئے کھلنا ، مہکنا ، کھونا
صرف اتنی سی کہانی مرے انجام کی تھی
چاہتی تھیں تجھے چھونا میری آنکھیں زہرا
دھندلی تصویر وہ تیری مرے کس کام کی تھی
ڈاکٹر) فاطمہ زہرا )
362, 5th Cross
8th Main
BTM II Stage
Banglore-560076
(Karnataka)
Mob: 9590929090
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|