* آسمانوں سے کوئی حرفِ منور اترے *
غزل
آسمانوں سے کوئی حرفِ منور اترے
سر پہ رکھا ہوا یہ جہل کا پتھر اترے
بجھ گئے دور تلک چاند ستارے جیسے
دل کی وادی میں تری یاد کے لشکر اترے
ایک ہی نام سے منسوب رہی ہے عظمت
یوں تو میدان میں کتنے ہی سکندر اترے
تیرگی کم نہ ہوئی اپنے سیہ خانوں کی
ورنہ انگنائی میں کیا کیا مہ و اختر اترے
ایک آنسو کی یہ وسعت کسے آئے گا یقیں
ایسا لگتا ہے کہ دامن پہ سمندر اترے
دل کی بستی میں ہے ہر شام چراغاں جس سے
کاش اک بار غزل میں وہی پیکر اترے
جن کو ٹھکرا کے گزرتے تھے زمانے والے
آج معیار پہ زہرا وہی پتھر اترے
ڈاکٹر) فاطمہ زہرا )
362, 5th Cross
8th Main
BTM II Stage
Banglore-560076
(Karnataka)
Mob: 9590929090
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|