* ریت کی دیوار نکلا آخر اندازہ مرا *
غزل
ریت کی دیوار نکلا آخر اندازہ مرا
آئینہ سچ بولتا ہے جھوٹ ہے غازہ مرا
میں جسے دریا سمجھتی تھی وہ نکلا اک سراب
دیکھئے کتنا غلط نکلا یہ اندازہ مرا
ڈھونڈتے رہ جائیں گے اک دن مجھے اہلِ چمن
پھول کی طرح بکھر جائے گا شیرازہ مرا
مجھ سے ہی منسوب کردو اُس کی سب رسوائیاں
وہ اکیلا کب تلک بھگتے کا خمیازہ مرا
یہ بھی کیا رُت ہے کہ کوئی یاد تک آیا نہیں
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر اک زخم تھا تازہ مرا
وہ نہ آئے گا سحر اب لوٹ کر اِس گائوں میں
رہتا تھا جس کے لئے وا دل کا دروازہ مرا
فاطمی دائود سحر
10/H/3, Mehar Ali
Mandal Street
Kolkata-700027
Mob: 8100945713
9007420123
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|