* تلاشِ رزق میں جائیں تو ہم کہاں جائ *
غزل
٭……فیروزخسروؔ
تلاشِ رزق میں جائیں تو ہم کہاں جائیں
زمین تنگ ہے اور آسمان گیلا ہے
غریب شہر کے بچوں کے ہیں دہن سوکھے
امیرِ شہر کی کوٹھی کا لان گیلا ہے
سیاہ رات ہے، بارش ہے اور درندے ہیں
ذرا سنبھل کے قچدم رکھ مچان گیلا ہے
وہ خوش ہے دھوپ کئی دن کے بعد نکلی ہے
مجھے ہے خوف کہ اپنا مکان گیلا ہے
رہِ سلوک میں اتنا نہ چیز چل کہ ابھی
جبیں کا نقش، قدم کا نشان گیلا ہے
بڑھا نہ دستِ طلب احتیاط کر خسروؔ
گلوں کا رنگ ابھی میری جان گیلا ہے
**** |