* وہ عالم ہوتا ہے مجھ پر جب فکرِ غزل م *
غزل
٭……رگھو پتی سہائے فراقؔ
وہ عالم ہوتا ہے مجھ پر جب فکرِ غزل مَیں کرتا ہوں
خود اپنے خیالوں کو ہمدم میں ہاتھ لگاتے ڈرتا ہوں
بے جان لکیریں بول اٹھتی ہیں نقطے کو دے اُٹھتے ہیں
اس نقش و نگار ہستی میں وہ رنگِ محبت بھرتا ہوں
افسر دہ تیرہ فیضائوں میں گرمی پر جبریل ہوں میں
سوتے سنسار کے سینے میں لے کر آیات اترتا ہوں
جب سازِ غزل کو چھوتا ہوں راتیں لو دینے لگتی ہیں
ظلمات کے سینے میں ہمدم میں جشنِ چراغاں کرتا ہوں
یہ میری نوائے نیم شبی اشک انجم میں نہائی ہوں
اُڑ جاتی ہیں نیندیں صدیوں کی کیا جانے کیا میں کرتا ہوں
دل جن کے فلک سے اٹکے ہیں دھرتی کی وہ عظمت کیا جانیں
میں اس کے قدم پر کنگرۂ افلاک کو بھی خم کرتا ہوں
آتی ہے یہاں میری باری اک مرتبہ عہد بہ عہد فراقؔ
تقدیر زمین و زماں ہوں میں بطنِ گیتی سے اُبھرتا ہوں
**** |