* کیوں دیر و حرم میں تو خدا ڈھونڈ رہا *
غزل
کیوں دیر و حرم میں تو خدا ڈھونڈ رہا ہے
اے ڈھونڈنے والے تری شہ رگ میں خدا ہے
یہ ہستیٔ فانی بھی حقیقت میں جُوا ہے
ہر شخص یہاں جان کی بازی پہ لگا ہے
اک روز مرے قتل کا خود دے گا گواہی
جو خون کا دھبّہ ترے دامن پہ لگا ہے
لائو میں اس آئینہ کو اب توڑ ہی ڈالوں
اک آدمی میری ہی طرح اس میں چھپا ہے
دنیا نے فقط مجھ پہ ہی تہمت نہیں رکھی
الزام یہاں مریم و سیتا پہ لگا ہے
بیٹھی ہے بصد ناز جہاں امن کی دیوی
دیکھو وہیں بارود کا اک ڈھیر لگا ہے
انجم یہ مقدر ہے کہ ملاح کی سازش
ساحل پہ سفینہ جو مرا ڈوب رہا ہے
فردوس انجم
Urdu ghar
C. Block, Fort Gloster
Baurea, Howrah
(West Bengal)
Mob: 9331729287
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|