* ہنستے ہوئے پی جائیں کیوں زہر کے پی *
غزل
ہنستے ہوئے پی جائیں کیوں زہر کے پیالوں کو
ہم خوب سمجھتے ہیں دشمن تری چالوں کو
دل درد کی لذت سے محروم رہے کیسے
محبوب بنایا ہے پھر اُس کے خیالوں کو
مل جاتی ہے عزت سے دو وقت ہمیں روٹی
ہم چھوتے نہیں ہرگز سونے کے نوالوں کو
جیسے کسی بیوہ کا مرجھایا ہوا چہرہ
پت جھڑ میں کوئی دیکھے سوکھی ہوئی ڈالوں کو
بس چند قدم آگے محبوب کا مسکن ہے
منزل کی طرف دیکھوں یا پائوں کے چھالوں کو
ناپاک نہ ہونے دو تم گردِ سیاست سے
مندر کو ، مساجد کو ، گرجا کو ، شوالوں کو
صحرا میں اذاں مت دے بیکار ہی جائے گی
ہے کون یہاں سنتا انجم ترے نالوں کو
فردوس انجم
Urdu ghar, C. Block, Fort Gloster
Baurea, Howrah
Mob: 9331729287
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|