|
* خدا نے اس جہاں کو کس قدر پیارا بنا ڈ *
حمد
خدا نے اس جہاں کو کس قدر پیارا بنا ڈالا
مگر انسان نے دوزخ کا انگارا بنا ڈالا
لہکتی کس لئے ہے آگ بلبل کے نشیمن میں
ہزاروں قسم کے ہیں پھول اس دنیا کے گلشن میں
خدا نے کیا حسیں قدرت کا نظاّرا بنا ڈالا
مگر انسان نے دوزخ کا انگارا بنا ڈالا
رضا اُس کی ہوئی تخلیقِ کائنات کر ڈالی
خود اپنے نور سے انوار کی برسات کر ڈالی
فقط اک لفظِ کن سے یہ جہاں سارا بنا ڈالا
مگر انسان نے دوزخ کا انگارا بنا ڈالا
اٹھاکر ایک قطرے کو سمندر کا شرف بخشا
بھرا منہ موتیوں سے اپنی خلقت کو صدف بخشا
ہر اک ذرّے کو اُس نے عرش کا تارا بنا ڈالا
مگر انسان نے دوزخ کا انگارا بنا ڈالا
اے انجم کیسے ہو منکر کوئی نورِ الٰہی سے
کرن پھوٹی اجالے کی دو عالم میں سیاہی سے
مہ و خورشید کو جلووں کا مینارا بنا ڈالا
مگر انسان نے دوزخ کا انگارا بنا ڈالا
فردوس انجم
C. Block, Fort Gloster, Baurea,
Howrah, (West Bengal)
Mob: 9331729287
بشکریہ ’’غزالانِ حرم‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………
|
|