* ذہن پر ضرب مسلسل کی صدا *
(غیرت مراد آبادی( پوری گڑھ وال
ذہن پر ضرب مسلسل کی صدا
لبوں پر جنبشیں مقفل ہیں
حائلِ راہ نفرتوں کی فصیل
لوگ صرف دہشتوں پر آمادہ
امن و راحت کا گریبان چاک
سب ہی سیلاب میںہیں ڈوبے ہوئے
سہمے سہمے سے اور بھیگے ہوئے
دامنوں کو پکڑنے سے معذور
ساتھ رہتے ہیں نفرتوں سے چُور
بھاگ کر جائیں تو کہاں جائیں؟
٭٭٭
|