* عبادت کے لئے جب جسمِ اطہر رقص کرتا *
غزل
عبادت کے لئے جب جسمِ اطہر رقص کرتا ہے
جبینِ عشق جھکتی ہے تو منبر رقص کرتا ہے
عیاں ہوتے ہیں نظروں میں ہزاروں رنگ وحدت کے
اناالحق کی صدا پر جب قلندر رقص کرتا ہے
سوا تیرے کسی شے کی تمنا میں نہیں رکھتا
یہ کیسی آرزو ہے کہ مقدر رقص کرتا ہے
زمانے میں ادا کرتا ہوں جب بھی رسمِ شبیری
تو نوکِ خنجرِ باطل پہ بھی سر رقص کرتا ہے
جنونِ عشق کی کیفیتیں گمنام ہوتی ہیں
مرا نغمہ ہر اک شے کی زباں پر رقص کرتا ہے
مکاں سے لامکاں تک آنِ واحد میں گزرتا ہوں
مری ہستی میں جب تو نور بن کر رقص کرتا ہے
میں بابِ علم سے رکھتا ہوں نسبت اس لئے گھائل
ہتھیلی پر مقدر کا سکندر رقص کرتا ہے
گھائل جونپوری
Z45, Masjid Lane, Post: Banipur
Howrah-711304
Mob: 9883188793 / 9330411904
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|