* کھڑے تھے تُم ، اور تمہیں دیکھنے کا *
کھڑے تھے تُم ، اور تمہیں دیکھنے کا وقت نہ تھا
دُور سے دُور تلک ایک بھی درخت نہ تھا
تمہارے گھر کا سفر اس قدرتو سخت نہ تھا
اتنے مصروف تھے ہم جانے کی تیاری میں ! !
کھڑے تھے تُم ، اور تمہیں دیکھنے کا وقت نہ تھا
میں جس کی کھوج میں خود کھو گیا تھا میلے میں
کہیں وہ میرا ہی احساس تو کم بخت نہ تھا ! !
جو ظُلم سہہ کے بھی چُپ رہ گیا نہ کھول اُٹھا
وہ اور کچھ ہو مگر آدمی کا رَخت نہ تھا ! !
انہی فقیروں نے اِتہاس بنایا ہے یہاں
جن پہ اتہاس کو لکھنے کے لئے وقت نہ تھا
شراب کرکے پیا اُس نے زہر جیون بھر ! !
ہمارے شہر میں "نیرج " سا کوئی مست نہ تھا
گوپال داس نیرج
|