* میں شہر میں ہوں کہ صحرائے بے کنار م *
غزل
میں شہر میں ہوں کہ صحرائے بے کنار میں ہوں
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کس دیار میں ہوں
مجھے یقیں ہے کہ اک دن ضرور ابھروں گا
ابھی تو لپٹا ہوا چادرِ غبار میں ہوں
مرا ہی تذکرہ کیوں تیری بزمِ ناز میں ہے
مرا شمار ہی کیا ہے میں کس شمار میں ہوں
نہ جانے کب وہ مسرت کی صبح آئے گی
تمام عمر سے میں جس کے انتظار میں ہوں
یہی کرم ترا کیا کم ہے اے مرے مالک
غلامِ سرورِ کونین کی قطار میں ہوں
حبیب ہاشمی
464, G.T.Road, Howrah-711102
Mob: 9433588711
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|