* کیا سمجھتے ہیں ۔ خود کو دہشت گرد بے & *
(حفیظ انجم ( کریم نگر)
کیا سمجھتے ہیں ۔ خود کو دہشت گرد
بے گناہوں کی جان لیتے ہیں
کل تذبذب میں مبتلا ہوں گے
کاغذی شیر ہیں یہ نام کے مرد
ہر طرف موت ناچتی ہے یہاں
شاہراہوں میں اور گلیوں میں
اس میں جنتا ہی ماری جاتی ہے
نیتا رہتے ہیں رنگ رلیوں میں
یہ تو دنگوں میں بھی نہیں مرتے
مست رہتے ہیں اپنی کوٹھی میں
گھر پہ دیتی ہے ملٹری پہرہ
کام کچھ بھی جو یہ نہیں کرتے
ہر طرف دیکھئے کٹے سر ہیں
شہر بھر میں لئے لٹے لٹے گھر ہیں
کب کہاں بم پھٹے گا کیا ہے پتہ
اب تو حالات بد سے بدتر ہیں
مائیں بیٹوں کو رو رہی ہیں یہاں
عورتوں کے سہاگ اجڑے ہیں
کہہ رہا ہے یہ لاشوں کا انبار
کیا محافظ ہمارے اندھے ہیں
٭٭٭
|