* جیب خالی ہو تو کیا ہوتا ہے *
جیب خالی ہو تو کیا ہوتا ہے
دل غریبوں کا بڑا ہوتا ہے
وہی سجدہ ہے حقیقی سجدہ
زیرِ خنجر جو ادا ہوتا ہے
کیا ستم ہے کہ جب آتی ہے بہار
دل کا ہر زخم ہرا ہوتا ہے
ہم جو کہتے ہیں ٹھہرتا ہے غلط
وہ جو فرمائیں بجا ہوتا ہے
جب مصیبت کی گھڑی آتی ہے
اپنا سایہ بھی جدا ہوتا ہے
ہو کے رہتا ہے وہ اک روز حفیظؔ
جو بھی قسمت میں لکھا ہوتا ہے
٭٭٭
|