* درپردہ مرے قتل کی تیاری کرے ہے *
درپردہ مرے قتل کی تیاری کرے ہے
تو پیار کرے ہے کہ ادا کاری کرے ہے
کہتی ہے کہ اک بُت کو خدا مانئیے اپنا
کیا کیا نہ ستم عشق کی بیماری کرے ہے
جو کام کسی برق تپاں سے نہیں ہوتا
نفرت کی وہ اک چھوٹی سی چنگاری کرے ہے
ہر شخص سے بڑھ کر وہی کنگال ہے یارو
نیلام جو سرمایۂ خود داری کرے ہے
سوکھے ہوئے پتوں کا جو اک رقص ہے جاری
شاید کہ خزاں کوچ کی تیاری کرے ہے
مایوس نہیں ہوں میں حفیظؔ اس کے کرم سے
پتھر سے بھی وہ جوئے لبن جاری کرے ہے
٭٭٭
|