* کس کے چہرہ پر غم کی دھول نہیں *
کس کے چہرہ پر غم کی دھول نہیں
کون اِس دور میں ملول نہیں
جس نے گلشن کو زندگی بخشی
اس کے دامن میں کوئی پھول نہیں
جس میں شامل نہ ہو تمہارا غم
وہ مسرت ہمیں قبول نہیں
کوئی سیراب ہو کوئی ترسے
میکدے کا تو یہ اصول نہیں
سنگ ریزہ ہو یا گہر ہو حفیظؔ
کوئی شئے دہر میں فضول نہیں
٭٭
|