* فردوس کی طہور بھی آخر شراب ہے *
فردوس کی طہور بھی آخر شراب ہے
مجھ کو نہ چلو میری نیت خراب ہے
او مبتلائے زیست ، ٹھہر خودکشی نہ کر
تیرا علاج زہر نہیں ہے، شراب ہے
ہے اک یہی جھلک تو مری جان جستجو
کیوں مان لوں کہ آب نہیں ہے شراب ہے
توبہ کئے ہوئے بھی زبانہ گزر گیا
اب تک رگوں میں خون نہیں ہے شراب ہے
٭٭٭
|