* مستی کے پھر آگئے زمانے *
غزل
٭……فضل الحسن حسرت موہانی
مستی کے پھر آگئے زمانے
آباد ہوئے شراب خانے
ہر پھول چمن میں زر بہ کف ہے
بانٹے ہیں بہار نے خزانے
سب ہنس پڑے کھلکھلا کے غنچے
چھیڑا جو لطیفہ صبا نے
سر سبز ہوا نہالِ غم بھی
پیدا وہ اثر کیا ہوانے
رندوں نے پچھاڑ کر پلادی
واعظ کے نہ چل سکے
بہانے کردوں گا میں ہر ولی کو میخوار
توفیق جو دی مجھے خدا نے
ہم نے تو نثار کر دیا دل
اب جانے وہ شوخ یا نہ جانے
بیگانۂ مئے کیا ہے مجھ کو
ساقی کی نگاہِ آشنا نے
مسکن ہے قفس میں بُلبلوں کا
ویراں پڑے ہیں آشیانے
اب کاہے کو آئیں گے وہ حسرتؔ
آغازِ جنوں کے پھر زمانے
*** |