* ہے مشق سخن جاری چکّی کی مشقت بھی *
غزل
٭……فضل الحسن حسرت موہانی
ہے مشق سخن جاری چکّی کی مشقت بھی
اک طرفہ تماشا ہے حسرت کی طبیعت بھی
جو چاہو سزا دے لو تم اور بھی کھُل کھیلو
پر ہم سے قسم لے لو کہ ہو جو شکایت بھی
خود عشق کی گستاخی سب تجھ کو سکھالے گی
اے حُسن حیا پر ور شوخی بھی شرارت بھی
عُشّاق کے دل نازک اس شوخ کی خونازک
نازک اسی نسبت سے ہے کار محبت بھی
اے شوق کی بے باکی وہ کیا تری خواہش تھی
جس پر انہیں غصّہ ہے انکار بھی حیرت بھی
*** |