* گھِر کے آخر آج برسی ہے گھٹا برسات ک *
غزل
٭……فضل الحسن حسرت موہانی
گھِر کے آخر آج برسی ہے گھٹا برسات کی
میکدوں میں کب سے ہوتی تھی دعا برسات کی
موجبِ سوز و سرور و باعثِ عیش و نشاط
تازگی، بخش دل و جاں ہے ہوا برسات کی
شامِ سرما دل رُبا تھا، صبح گرماب خوش نما
دلُربا باترخوشنما تر، ہے فضا برسات کی
گرمی و سردی کے مٹ جاتے ہیںسب جس سے مرض
لال لال ایک ایسی نکلی ہے دوا برسات کی
سُرخ پوشش پر ہے زرد و سبز بوٹوں کی بہار
کیوں نہ ہوں رنگینیاں تجھ پر فدا برسات کی
دیکھنے والے ہوئے جاتے ہیں پامالِ ہوس
دیکھ کر چھب تیری اے رنگیں ادا برسات کی
******* |