* آسان راستے کو بھی مشکل سمجھ لیا *
غزل
آسان راستے کو بھی مشکل سمجھ لیا
تم نے یہ کس پڑائو کو منزل سمجھ لیا
میں چاہتی تھی اُس کو بچالوں کسی طرح
افسوس مجھ کو لوگوں نے قاتل سمجھ لیا
وہ شام کے غروب کی کالی لکیر تھی
بینائی کے فریب کو ساحل سمجھ لیا
میری رگوں میں مشرقی تہذیب تھی رواں
اُس نے نہ جانے کیوں مجھے بزدل سمجھ لیا
خوشبو کی طرح پھیل گیا کائنات میں
اُس نے جسے بھی ذکر کے قابل سمجھ لیا
حنا تیموری
E-2, 621,
Shaheed Nagar
Agra (U.P)
Mob: 9368617581
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|