* یہ کہاں کامیاب ہوتا ہے *
غزل
یہ کہاں کامیاب ہوتا ہے
خواب تو صرف خواب ہوتا ہے
یادِ ماضی جگر میں ہوتی ہے
دردِ دل بے حساب ہوتا ہے
ٹوٹ جاتی ہے جس کی یکجہتی
اُس کا خانہ خراب ہوتا ہے
کوئی چہرہ اگر سوال بنے
آئینہ ہی جواب ہوتا ہے
نیک بختی ہو جس کے حصے میں
وہ تو عالی جناب ہوتا ہے
درد کی آگ جب نہیں ہوتی
زخم دل کا گلاب ہوتا ہے
ڈوب جاتا ہے وہ بھی اے آتش
جو طلوع آفتاب ہوتا ہے
ابراہیم آتش
17, P.M.Basti, 2nd bylane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9836111760
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|