* دل ہے اگر ضعیف تو اُس کو جوان کر *
غزل
دل ہے اگر ضعیف تو اُس کو جوان کر
روئے زمیں سے عرشِ بریں تک اڑان کر
بیکار گفتگو سے ملیں گی نہ عظمتیں
جس بات سے ہو فائدہ اُس کو بیان کر
قیمت نہیں ہے دہر میں چھوٹی زبان کی
ہونا ہے گر خطیب تو لمبی زبان کر
جھکنے سے ٹوٹ جائیں گی کمزور ہڈیاں
چلنا ہے رزم گاہ میں اب سینہ تان کر
دل پر اگر ہے تیر چلانے کی آرزو
یہ کج ادائی چھوڑ دے سیدھی کمان کر
ہم کو غرض نہیں ہے نشیب و فراز سے
ہم ساتھ چل رہے ہیں تمہیں اپنا جان کر
آتش بنے گی جھوٹ سے ہرگز نہ کوئی بات
رہنا ہے عہدِ نو میں حقیقت کو مان کر
ابراہیم آتش
17, P.M.Basti, 2nd bylane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9836111760
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|