* اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائ *
غزل
٭………شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مرجائیں گے
مرکے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
تم نے ٹھہرائی اگر غیر کے گھر جانے کی
تو ارادے یہاں کچھ اور ٹھہر جائیں گے
ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ پر
بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مُکر جائیں گے
آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی
جب یہ عاصی عرقِ شرم سے تر جائیں گے
نہیں پائے گا نشاں کوئی ہمارا ہر گز
ہم جہاں سے روشِ تیر نظر جائیں گے
ذوقؔ جو مدرسے کے بگڑے ہوئے ہیں مُلاّ
ان کو مے خانے میں لے آئو، سنور جائیں گے
****** |