* جن کو بھرنے تھے کان بھرتے رہے *
جن کو بھرنے تھے کان بھرتے رہے
ہم وفا کی اُڑان بھرتے رہے
کانپ اٹھّے گا آسمان کا دل
آہ گر بے زبان بھرتے رہے
بھرنے والے تو آندھیوں میں بھی
اپنی اپنی اُڑان بھرتے رہے
وہ بھی خالی گئے جو دولت سے
زندگی بھر مکان بھرتے رہے
خونِ دل صرف کر کے ہم راغبؔ
اپنے شعروں میں جان بھرتے رہے
************** |