کس سے پوچھوں کسے پتا ہے یہ
پیار ہے یا فقط ادا ہے یہ
نونہالوں کا سر کچلتے ہو
ظلم کی حد نہیں تو کیا ہے یہ
مخملیں فرش اور پھول کہاں
راست بازی کا راستا ہے یہ
دار پر مجھ کو لا کے چھوڑے گا
حق نوائی کا جو نشا ہے یہ
شر پرستوں سے خیر کی امّید
بے وقوفی نہیں تو کیا ہے یہ
سب کو اپنی پڑی ہے بس راغبؔؔ
ساری دنیا کو کیا ہُوا ہے یہ
جون ۲۰۱۳ئ غیر طرحی
*******************