donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Inayat Ali Khan
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تیر تو غیر کی کمان کے تھے *
تیر تو غیر کی کمان کے تھے 
ہاتھ پر ایک مہربان کے تھے 
اس کے لہجے میں سچ تو تھا لیکن 
رنگ گہرے مرے گمان کے تھے 
دور تک بھیگتا ہوا جنگل 
وا دریچے ترے مکان کے تھے 
کچھ طلسمِ نجومِ شب بھی تھا 
کچھ کرشمے بھی تیرے دھیان کے تھے 
تھا وہ جادو سا آسمانوں میں 
شوق اس سے سوا اڑان کے تھے 
میں جب آئی تو وہ سفر میں تھا 
اور ارادے بھی آسمان کے تھے 
میں ٹھہرتی یا وہ ٹھہر جاتا 
سائے بس ایک سائبان کے تھے 
نیند خوابوں کو چھو کے لوٹ آئی 
آخری موڑ داستان کے تھے 
نہ اسے ، نہ مجھے ہی راس آئے 
راستے یہ جو درمیان کے تھے 
جب ہوا تھم گئی ، تبھی جانا 
طور کچھ اور بادبان کے تھے 
پھر بھلا کس طرح منع کرتی 
فیصلے چشمِ مہربان کے تھے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 355