* بھیڑ میں ہم کو تنہا رہنا آتا ہے *
غزل
بھیڑ میں ہم کو تنہا رہنا آتا ہے
تنہائی کو محفل کرنا آتا ہے
جب نہ سمجھے کوئی اپنے دل کی بات
ایسے میں پھر چپ بھی رہنا آتا ہے
طعنوں کے تم تیر چلائو پھر بھی ہمیں
ٹھنڈک زخموں پر بھی رکھنا آتا ہے
پیار کے بول کو چاہے کوئی نہ سمجھے
پیار کے نام پہ ہم کو مرنا آتا ہے
میں سچ بولوں تب بھی جھوٹی بنتی ہوں
اُس کو لیکن خوب مکرنا آتا ہے
شبنمؔ دنیا چاہے ستائے لاکھ مگر
ہم کو حق کی خاطر لڑنا آتا ہے
اندرا شبنم ؔ اندو
9/B, Mayurban Apt.
1100, Shivaji Nagar
Model Colony
Pune - 411016 (M.S)
Mob: 9422001711
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|