* آدمی چیز ہے کیا ان نے نہ چھوڑے پتھر *
غزل
٭………انشاء اللہ خاں انشاء
آدمی چیز ہے کیا ان نے نہ چھوڑے پتھر
پھونکے جس جلوے نے سب طور کے روڑے پتھر
چادرِ آب کا گرنا تو پہاڑوں پر دیکھ
واہ کیا حکم ہے یوں جس نے نچوڑے پتھر
کر نظر لعل و زمرّد کی طرف ، پہنے ہیں
سُرخ اور سبز عجب رنگ کے جوڑے پتھر
آتشِ عشق الہی سے ہے خالی کیا شئے
یہ شرر رکھتے ہیں سب سینے میں روڑے پتھر
اُبلے ہیں دل دریا کے حباب ایسے ہی
جس طرح کوہ کی چھاتی پہ دوڑیں پتھر
کہہ غزل اور بدل قافیہ، انشائؔ کہ شرار
نکل آئے ہیں بہت تونے جو توڑے پتھر
|