* کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں تیار ب *
کمر باندھے ہوئے
٭…………انشاء اللہ خاں انشاء
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں تیار بیٹھے ہیں
بہت آگے گئے، باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں
نہ چھیڑ اے نکہتِ باد بہاری راہ لگ اپنی
تجھے اٹھکھیلیاںسوجھی ہیں ہم بیزار بیٹھے ہیں
تصور عرش پر ہے اور سرہے پائے ساقی پر
غرض کچھ اور دھن میں اس گھڑی میخوار بیٹھے ہیں
بسانِ نقش پائے رہ رواں کوئے تمنا میں
نہیں اٹھنے کی طاقت کیا کریں لاچار بیٹھے ہیں
یہ اپنی چال ہے افتادگی سے اب کہ پہروں تک
نظر آیا جہاں پر سایہ دیوار بیٹھے ہیں
کہاں صبر و تحمل، آہ! ننگ و نام کیا شئے ہے
|