* مستی ہی تیری آنکھوں کی ہے جام سے لذ *
غزل
٭……نواب انشاء اللہ خان
مستی ہی تیری آنکھوں کی ہے جام سے لذیز
ہے ورنہ کون شے مئے گل فام سے لذیز
چٹکارے کیوں بھرے نہ زباں تیرے ذکر میں
کوئی مزہ نہیں ہے ترے نام سے لذیذ
گالی وہ اس کی ہوہو کی آنکھیں دکھاتے وقت
ہے واقعی کہ پستہ و بادام سے لذیذ
انشا کو لذت اس کی جوانی کی حسن کی
ہے زور طفلگی کے بھی ایام سے لذیذ
آجاوے پختگی پہ جو میوہ درخت کا
وہ کیوں نہ ہو بھلا ثمر خام سے لذیذ
****** |