* مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب ال *
غزل
٭………انشاء اللہ خاں انشاء
مجھے کیوں نہ آوے ساقی نظر آفتاب الٹا
کہ پڑا ہے آج خم میں قدحِ شراب الٹا
عجب الٹے ملک کے ہیں اجی آپ بھی کہ تم سے
کبھی بات کی جو سیدھی تو ملا جواب الٹا
چلے تھے حرم کو، رہ میں ہوئے اک صنم کے عاشق
نہ ہو ا ثواب حاصل، یہ لیا عذاب الٹا
یہ شب گذشتہ دیکھا، وہ خفا سے کچھ ہیں گویا
کہیں حق کرے کہ ہووے یہ ہمارا خواب الٹا
ابھی جھڑی لگادے بارش، کوئی مست بھر کے نعرہ
جو زمین پہ پھینک مارے قدحِ شراب الٹا
ہوئے وعدے پر جو جھوٹے تو نہیں ملاتے تیور
اے لو اور بھی تماشہ یہ سنو حجاب الٹا
غزل اور قافیوں میں نہ کہے سو کیوں کر انشاء
کہ ہوانے خود بخود آ، ورقِ کتاب الٹا
****** |