* جگر کی آگ بجھے جلد جس میں وہ شے لا *
غزل
٭………انشاء اللہ خاں انشاء
جگر کی آگ بجھے جلد جس میں وہ شے لا
لگاکے برف میں ساقی صراحیٔ مئے لا
قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں، اٹھ کہیں گھر چل
خدا کے واسطے اتنا تو پائوں مت پھیلا
نکل کے وادیٔ وحشت سے دیکھ اے مجنوں
کہ زور دھن میں اب آتا ہے ناقۂ لیلا
گرا جو ہاتھ سے فرہاد کے کہیں تیشہ
درونِ کوہ سے نکلی صدائے واویلا
نزاکت اس کے مکھڑے کی دیکھیو انشائؔ
نسیمِ صبح جو چھو جائے ،رنگ ہو میلا
|