|
* خوف و دہشت کے مقابل آیئے *
غزل
خوف و دہشت کے مقابل آیئے
یہ نہیں ہوسکتا تو مرجایئے
کون کیا ہے یہ سمجھ میں آئے گا
چہرہ چہرہ آئینہ دکھلایئے
جن سے روشن ہو جہاں کی تیرگی
اُن ستاروں کو زمیں پر لایئے
دے رہی ہے آپ کو منزل صدا
دو قدم پھر دو قدم بڑھ جایئے
آپ کی پہچان پھر بن جائے گی
دورِ ماضی کو اگر دہرایئے
کیا ہوا ہے اس طرح بیٹھے ہیں کیوں
کچھ خدا کے واسطے فرمایئے
اور عرفاں آئے گا لطفِ سخن
شاعری میں کچھ نیاپن لایئے
ڈاکٹر) عرفان الہ آبادی)
1st floor, Falt No.2, 76, Chingri Talab
Kamarhatti, Kol-katta58
Mob: 9339442910
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|
|