* فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی *
فقیری میں یہ تھوڑی سی تن آسانی بھی کرتے ہیں
کہ ہم دستِ کرم دنیا پہ ارزانی بھی کرتے ہیں
در روحانیاں کی چاکری بھی کام ہے اپنا
بتوں کی مملکت میں کار سلطانی بھی کرتے ہیں
یہ وحشت اور شائستگی طرفہ تماشا ہے
رفو بھی چاہتے ہیں چاک دامانی بھی کرتے ہیں
اگر سمجھو تو اتنا عرض کرنا چاہتا ہوں میں
کہ طائر میرے سینے پر افشانی بھی کرتے ہیں
مجھے کچھ شوق نظارہ بھی ہے گلزار خوباں میں
مگر کچھ پھول چہرے میری نگرانی بھی کرتے ہیں
ہمارے دل کواک آزارہے ایسانہیں لگتا
کہ ہم دفتربھی جاتے ہیں غزل خوانی بھی کرتے ہیں
********************** |