* گیت میرا کوئی گنگنا دیجئے *
غزل
گیت میرا کوئی گنگنا دیجئے
اپنے ہونے کا کچھ تو پتہ دیجئے
یوں نہ نظروں سے اپنی گرا دیجئے
اک خطا کی نہ ایسی سزا دیجئے
نور سے جگمگائے یہ دنیا مری
آپ چہرہ ذرا سا دکھا دیجئے
کب تلک میں بھٹکتا رہوں دشت میں
شہرِ انسانیت کا پتہ دیجئے
مجھ کو اس زندگی کی کڑی دھوپ میں
اپنی زلفوں کا سایہ ذرا دیجئے
عیب جو دوسروں کا نکالے کوئی
آئینہ آپ اُس کو دکھا دیجئے
دل چرایا ہے راشد نے جو آپ کا
جو بھی چاہیں اُسے اب سزا دیجئے
اشتیاق احمد راشد
3, P.M.Basti 2nd Lane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9903546060
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|