* تمہاری ذات سے رشتہ بحال رکھا ہے *
غزل
تمہاری ذات سے رشتہ بحال رکھا ہے
متاعِ درد کو میں نے سنبھال رکھا ہے
ہوا کے دوش پہ خوشبو کا رقص تو دیکھو
کہ اُس نے پھول کا رتبہ اچھال رکھا ہے
کسی کے واسطے جینا بھی اور مرنا بھی
اسی میں عہدِ وفا کا کمال رکھا ہے
عروج پاکے کیا ہے غرور تو سن لے
خدا نے دوسری جانب زوال رکھا ہے
اداس آنکھوں میں کب تک رہے گی بے خوابی
جواب کیا دوں یہ اُس نے سوال رکھا ہے
طبیعتاً ہیں یہاں سب بہار کے عاشق
خزاں کا خوف مگر دل میں پال رکھا ہے
حسد ہے دوستوں کو اس لئے بھی اے پرواز
کہ لہجہ میں نے ذرا پُر جمال رکھا ہے
اسماعیل پرواز
242- Belilious Road
Howrah-711101
Mob: 9339024122
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|