donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Jabbar Wasif
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* زندگی کیسے کوئی جاری تماشہ رکھے *
زندگی کیسے کوئی جاری تماشہ رکھے
گر خدا شمس و قمر کو ہی نہ جلتا رکھے

میں حُسینی ہوں مجھے موت نہیں آ سکتی
تا ابَد مجھ کو مرا قتل ہی زندہ رکھے

کون بچپن سے ملائے مجھے وقت ِ رخصت
بستر ِ مرگ پہ اب کون کھلونا رکھے

موت بوئی ھے تبھی فصل ِ اَجَل کاٹی ھے
کس لئے روتے ہیں ہم آگے جنازہ رکھے

روکتا ھے میرے دریاؤں کا پانی دشمن
اُس کی خواہش ھے مری خاک کو پیاسا رکھے

میں وہ عورت ہوں کہ جب آئے بڑھاپا مجھ پہ
گھر میں شوہر دے جگہ اور نہ بیٹا رکھے

واسطہ دے کے کسانوں کی کھڑی فصلوں کا
کوئی یزداں سے کہو قابو میں دریا رکھے

میں ہوں مزدور مرا رزق ھے اُجلا لیکن
میری روزی مری پوشاک کو میلا رکھے

اُس کو معلوم ھے ہم کیسے بسر کرتے ہیں
"ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے"

تجھ کو واصف نہ ملے ایک عدُو بھی کم تر
تیرے دشمن کو خدا تجھ سے بھی اونچا رکھے

(جبار واصف ۔ رحیم یار خان)
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 443