* بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی *
بات ساقی کی نہ ٹالی جائے گی
کرکے توبہ توڑ ڈالی جائے گی
آتے آتے آئے گا اُن کو خیال
جاتے جاتے بے خیالی جائے گی
دیکھتے ہیں غور سے میری شبیہہ
شاید اس میں جان ڈالی جائے گی
اے تمنا تجھ کو رولوں شامِ وصل
آج تو دل سے نکالی جائے گی
قبرمیں بھی ہوگا روشن داغِ دل
چاند پر کیا خاک ڈالی جائے گی
فصل گل آئی جنو ں اچھا جلیل
اب طبیعت کیا سنبھالی جائے گی
٭٭٭
|