* ٹپکتے ہیں شب غم دل کے ٹکڑے دیدہ تر س *
ٹپکتے ہیں شب غم دل کے ٹکڑے دیدہ تر سے
سحر کو کیسے کیسے پھول چنتا ہوں میں بستر سے
الٰہی آگ برقِ طور نے کیسی لگائی تھی
نکلتے ہیں شرارے آج تک ایک ایک پتھر سے
نظر پڑتی ہے تم پر سب کی مجھ کو رشک آتا ہے
چلو خلوت میں چل بیٹھیں نکل کر بزم محشر سے
٭٭٭
|