* دل کو نیلام کرکے دیکھیں ہم *
غزل
دل کو نیلام کرکے دیکھیں ہم
خود کو بے دام کرکے دیکھیں ہم
تجربہ یہ بُرا نہیں ہوگا
صبح کو شام کرکے دیکھیں ہم
شب میں کسبِ معاش کو نکلیں
دن میں آرام کرکے دیکھیں ہم
نشہ چڑھتا ہے کس طرح غم کا
زیست کو جام کرکے دیکھیں ہم
راز جن کے ہیں اُن کو بول آئیں
آئو یہ کام کرکے دیکھیں ہم
پھر سے اک بار تجھ پہ مرجائیں
جاں ترے نام کرکے دیکھیں ہم
توڑ کر قید جسم اڑ جائیں
اپنا انجام کرکے دیکھیں ہم
ڈاکٹر) جمالؔ اویسی)
Mah: Faizullah Khan
Laheria Sarai, Darbhanga (Bihar)
Mob: 7654677464
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|